اسلام آباد (نیوز ڈیسک) لاہور پولیس نے 6 سال قبل مبینہ طور پر جنات کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والی خاتون کے معاملے کی تحقیقات دوبارہ شروع کر دی ہیں۔لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی اسپیشل پولیس ٹیم نے کیس کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مغویہ فوزیہ کی والدہ، ساس، شوہر اور دیگر دو افراد سمیت پانچ افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ مکمل کر لیے ہیں۔ پولیس کے مطابق ان تمام ٹیسٹس کے نتائج کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
مغویہ کی تلاش کے لیے 5 ہزار سے زائد موبائل نمبروں کی جیو فینسنگ کی گئی، جن میں سے 100 سے زائد نمبرز کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نادرا، سیف سٹیز، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ اداروں سے بھی تصدیق جاری ہے۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ فوزیہ کو اس کی والدہ حمیداں دم کروانے کے لیے قصور لے جایا کرتی تھی، جہاں ایک پیر عمر پاکستانی بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق والدہ کا ڈی این اے کسی بھی ریکارڈ سے میچ نہیں ہوا۔واضح رہے کہ فوزیہ 2019 میں لاپتہ ہوئی تھی اور سسرالیوں نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ اسے جنات نے اغواء کر لیا ہے۔ اسی سال فوزیہ کی والدہ کی مدعیت میں اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔حال ہی میں خاتون کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا تھا کہ مغوی خاتون کو 18 ستمبر تک بازیاب کرایا جائے۔